Posts

Showing posts from August, 2025

شہزادہ اور بھوکا شیر کی کہانی

 ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ **گوتم بدھ** اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ایک گھنے جنگل سے گزر رہے تھے۔ راستے میں انہیں ایک **زخمی شیر** نظر آیا جو درد سے کرہ رہا تھا۔ شیر بہت کمزور ہو چکا تھا اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا تھا۔   بدھ نے فوراً شیر کے پاس جانا چاہا، لیکن ان کے ساتھیوں نے روک لیا۔ انہوں نے کہا: *"یہ شیر خطرناک ہے، اگر آپ اس کے قریب گئے تو وہ آپ کو مار ڈالے گا!"*   لیکن بدھ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: *"اگر میں اس کی مدد نہیں کروں گا، تو پھر میں بدھ کیسے ہوں؟"*   وہ شیر کے قریب گئے، اس کے زخموں کو صاف کیا، اور اسے پانی پلایا۔ شیر نے بدھ کی طرف دیکھا، اور اس کی آنکھوں میں تشکر کا احساس تھا۔ کچھ دیر بعد شیر نے اطمینان سے سانس لیا اور مر گیا، لیکن ایک **پر سکون مسکراہٹ** اس کے چہرے پر تھی بدھ نے خطرے کے باوجود شیر کی مدد کی، جو ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ **ہمت اور درد مندی** ہی حقیقی انسانیت ہے۔  ۔  

اداسی کی چائے۔

 وہ ہر شام اُسی کافی شاپ کے کونے والی میز پر بیٹھتا، ایک کپ چائے اور خاموشی کے ساتھ۔ کھڑکی کے شیشے پر بارش کے قطرے ٹپکتے تو وہ اُنہیں گنتا کرتا، جیسے زندگی کے بکھرے لمحے جو کبھی اُس کے ہوا کرتے تھے۔   اُس دن بھی وہ اداس تھا۔ چائے کی بھاپ اُس کے چہرے سے لپٹ رہی تھی، مگر اُس کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں۔ اچانک ایک لڑکھڑاتی ہوئی بوڑھی عورت اُس کی میز کے پاس آکھڑی ہوئی۔   "بیٹا، کیا میں یہاں بیٹھ سکتی ہوں؟ باقی سب میزیں بھری ہوئی ہیں۔"   اُس نے سر اُٹھا کر دیکھا۔ عورت کی آنکھوں میں بھی اُسی اداسی کے سائے تھے جو اُس کے اپنے دل میں بسی ہوئی تھی۔ اُس نے ہاں میں سر ہلایا۔   "تمہیں کیا تکلیف ہے، بیٹا؟" عورت نے نرمی سے پوچھا۔   وہ چُپ رہا۔ پھر ایک گہری سانس لے کر بولا: "زندگی بے معنی لگتی ہے۔ سب ختم ہو چکا ہے۔"   عورت نے مسکرا کر اپنے ہاتھ کی ایک پرانی سی تصویر نکالی۔ "دیکھو، یہ میرا بیٹا تھا۔ اُس نے بھی یہی کہا تھا، اور پھر ہمیشہ کے لیے چلا گیا۔ اب ہر روز میں کسی اجنبی کے ساتھ بیٹھ کر اُس کی بات سنتی ہوں۔ شاید کوئی اُس کی طرح کی تکلیف میں ...